مذید انکشاف:ـ ملزم ثناء یوسف کا موبائل فون بھی اپنے ساتھ لے گیا تھا اور یہی اس کی غلطی ثابت ہوئی۔

 

مذید انکشاف:ـ

ملزم ثناء یوسف کا موبائل فون بھی اپنے ساتھ لے گیا تھا اور یہی اس کی غلطی ثابت ہوئی


مشہور ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قاتل جس کا نام عمر بتایا جاتا ہے  مقتولہ کا فون بھی ساتھ لے گیا اور یہی حرکت اس کی گرفتاری کی اہم وجہ بنی۔  پولیس موقع پر پہنچی اور تفتیش کو جدید طریقہ کار کے تحت آگے بڑھانا شروع کیا۔ مقتولہ ثناء یوسف کے موبائل فون کی سی ڈی آر نکلوائی گئی تو 37 لوگوں کی 300 کالز کو ٹریس کیا گیا اور 103 سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج نکلوائی گئی۔

ذرائع کے مطابق  ملزم مقتولہ کا موبائل فون بھی اپنے ساتھ لے گیا تھا اور یہی اس کی غلطی ثابت ہوئی۔ پولیس پہلے 12 گھنٹوں کے دوران ہی اس نتیجے پر پہنچ گئی کہ اصل ملزم فیصل آباد فرار ہوچکا ہے، کیونکہ ملزم عمر اور مقتولہ ثنا کے موبائلز کی کوکیشن ایک ہی جگہ کی آر ہی تھی۔ بعد ازاں اسے گرفتار کرلیا گیا۔

مبینہ ملزم عمر جس کو فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا۔


سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر مقتولہ ثناء یوسف کے والد کا ویڈیو پیغام سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ میرا یا میری فیملی کا کسی سے کسی قسم کا کوئی مسئلہ یا دشمنی نہیں ہے جو میرے ساتھ ہوا ہے میں انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ انصاف کیا جائے اور ملوث ملزمان کو انجام تک پہنچایا جائے۔

ثناء یوسف کا قتل ، خوشی یا غم

17 سالہ ثناء یوسف سفاکانہ قتل کے بعد سوشل میڈیا پر دو قسم کی رائے دیکھنے کو ملی زیادہ تر لوگوں نے رائے دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے اتنی کم عمر میں شوہرت پانے والی معصوم بچی کو اس طرح نشانہ بنانا اس چیز کو ظائر کرتا یے کہ یہ مرد کا معاشرہ ہے جہاں مرد کو ریجیکٹ کرنے پر عورت کا قتل کر دیا جاتا ہے۔

مقتولہ اعلی تعلیم حاصل کر رہی تھی جبکہ مجرم میٹرک فیل ہے دوسری طرف بعض مذہبی طبقے کی طرف سے سوشل میڈیا پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے رائے دی کہ ٹک ٹاک پر خواتین صرف فحاشی کا سامان ہیں اور کچھ بھی نہیں مقتولہ کے قتل سے فحاش کانٹینٹ میں کمی آئے گی۔

جبکہ 90 فیصد لوگوں نے سوشل میڈیا پر اس سوچ کو مذہبی انتہاء پسندی کا مطہر قرار دیا ہے۔

 

Comments